شمع
بزم جہاں میں میں بھی ہوں اے شمع! دردمند
فریاد در گرہ صفت دانۂ سپند
*
دی عشق نے حرارت سوز دروں تجھے
اور گل فروش اشک شفق گوں کیا مجھے
*
ہو شمع بزم عیش کہ شمع مزار تو
ہر حال اشک غم سے رہی ہمکنار تو
*
یک بیں تری نظر صفت عاشقان راز
میری نگاہ مایۂ آشوب امتیاز
*
کعبے میں ، بت کدے میں ہے یکساں تری ضیا
میں امتیاز دیر و حرم میں پھنسا ہوا
*