11%

ایک آرزو

دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب

کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

*

شورش سے بھاگتا ہوں ، دل ڈھونڈتا ہے میرا

ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو

*

مرتا ہوں خامشی پر ، یہ آرزو ہے میری

دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو

*

آزاد فکر سے ہوں ، عزلت میں دن گزاروں

دنیا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیا ہو

*

لذت سرود کی ہو چڑیوں کے چہچہوں میں

چشمے کی شورشوں میں باجا سا بج رہا ہو

*

گل کی کلی چٹک کر پیغام دے کسی کا

ساغر ذرا سا گویا مجھ کو جہاں نما ہو