آفتاب صبح
شورش میخانۂ انساں سے بالاتر ہے تو
زینت بزم فلک ہو جس سے وہ ساغر ہے تو
*
ہو در گوش عروس صبح وہ گوہر ہے تو
جس پہ سیمائے افق نازاں ہو وہ زیور ہے تو=
*
صفحۂ ایام سے داغ مداد شب مٹا
آسماں سے نقش باطل کی طرح کوکب مٹا
*
حسن تیرا جب ہوا بام فلک سے جلوہ گر
آنکھ سے اڑتا ہے یک دم خواب کی مے کا اثر
*
نور سے معمور ہو جاتا ہے دامان نظر
کھولتی ہے چشم ظاہر کو ضیا تیری مگر
*