11%

آفتاب صبح

شورش میخانۂ انساں سے بالاتر ہے تو

زینت بزم فلک ہو جس سے وہ ساغر ہے تو

*

ہو در گوش عروس صبح وہ گوہر ہے تو

جس پہ سیمائے افق نازاں ہو وہ زیور ہے تو=

*

صفحۂ ایام سے داغ مداد شب مٹا

آسماں سے نقش باطل کی طرح کوکب مٹا

*

حسن تیرا جب ہوا بام فلک سے جلوہ گر

آنکھ سے اڑتا ہے یک دم خواب کی مے کا اثر

*

نور سے معمور ہو جاتا ہے دامان نظر

کھولتی ہے چشم ظاہر کو ضیا تیری مگر

*