11%

درد عشق

اے درد عشق! ہے گہر آب دار تو

نامحرموں میں دیکھ نہ ہو آشکار تو

*

پنہاں تہ نقاب تری جلوہ گاہ ہے

ظاہر پرست محفل نو کی نگاہ ہے

*

آئی نئی ہوا چمن ہست و بود میں

اے درد عشق! اب نہیں لذت نمود میں

*

ہاں خود نمائیوں کی تجھے جستجو نہ ہو

منت پذیر نالۂ بلبل کا تو نہ ہو!

*

خالی شراب عشق سے لالے کا جام ہو

پانی کی بوند گریۂ شبنم کا نام ہو

*

پنہاں درون سینہ کہیں راز ہو ترا

اشک جگر گداز نہ غماز ہو ترا

*