11%

سیدکی لوح تربت

اے کہ تیرا مرغ جاں تار نفس میں ہے اسیر

اے کہ تیری روح کا طائر قفس میں ہے اسیر

*

اس چمن کے نغمہ پیراؤں کی آزادی تو دیکھ

شہر جو اجڑا ہوا تھا اس کی آبادی تو دیکھ

*

فکر رہتی تھی مجھے جس کی وہ محفل ہے یہی

صبر و استقلال کی کھیتی کا حاصل ہے یہی

*

سنگ تربت ہے مرا گرویدہ تقریر دیکھ

چشم باطن سے ذرا اس لوح کی تحریر دیکھ

*

مدعا تیرا اگر دنیا میں ہے تعلیم دیں

ترک دنیا قوم کو اپنی نہ سکھلانا کہیں

*