11%

انسان اور بزم قد رت

صبح خورشید درخشاں کو جو دیکھا میں نے

بزم معمورۂ ہستی سے یہ پوچھا میں نے

*

پر تو مہر کے دم سے ہے اجالا تیرا

سیم سیال ہے پانی ترے دریاؤں کا

*

مہر نے نور کا زیور تجھے پہنایا ہے

تیری محفل کو اسی شمع نے چمکایا ہے

*

گل و گلزار ترے خلد کی تصویریں ہیں

یہ سبھی سورۂ "والشمس" کی تفسیریں ہیں

*

سرخ پوشاک ہے پھولوں کی ، درختوں کی ہری

تیری محفل میں کوئی سبز ، کوئی لال پری

*