انسان اور بزم قد رت
صبح خورشید درخشاں کو جو دیکھا میں نے
بزم معمورۂ ہستی سے یہ پوچھا میں نے
*
پر تو مہر کے دم سے ہے اجالا تیرا
سیم سیال ہے پانی ترے دریاؤں کا
*
مہر نے نور کا زیور تجھے پہنایا ہے
تیری محفل کو اسی شمع نے چمکایا ہے
*
گل و گلزار ترے خلد کی تصویریں ہیں
یہ سبھی سورۂ "والشمس" کی تفسیریں ہیں
*
سرخ پوشاک ہے پھولوں کی ، درختوں کی ہری
تیری محفل میں کوئی سبز ، کوئی لال پری
*