( ماخوذ از لانگ فیلو)
پیا م صبح
اجالا جب ہوا رخصت جبین شب کی افشاں کا
نسیم زندگی پیغام لائی صبح خنداں کا
*
جگایا بلبل رنگیں نوا کو آشیانے میں
کنارے کھیت کے شانہ ہلایا اس نے دہقاں کا
*
طلسم ظلمت شب سورۂ والنور سے توڑا
اندھیرے میں اڑایا تاج زر شمع شبستاں کا
*
پڑھا خوابیدگان دیر پر افسون بیداری
برہمن کو دیا پیغام خورشید درخشاں کا
*
ہوئی بام حرم پر آ کے یوں گویا مؤذن سے
نہیں کھٹکا ترے دل میں نمود مہر تاباں کا؟
*