( ماخو ذ از ٹینی سن)
عشق اور موت
سہانی نمود جہاں کی گھڑی تھی
تبسم فشاں زندگی کی کلی تھی
*
کہیں مہر کو تاج زر مل رہا تھا
عطا چاند کو چاندنی ہو رہی تھی
*
سیہ پیرہن شام کو دے رہے تھے
ستاروں کو تعلیم تابندگی تھی
*
کہیں شاخ ہستی کو لگتے تھے پتے
کہیں زندگی کی کلی پھوٹتی تھی
*
فرشتے سکھاتے تھے شبنم کو رونا
ہنسی گل کو پہلے پہل آ رہی تھی
*