11%

گل رنگیں

تو شناسائے خراش عقدۂ مشکل نہیں

اے گل رنگیں ترے پہلو میں شاید دل نہیں

*

زیب محفل ہے ، شریک شورش محفل نہیں

یہ فراغت بزم ہستی میں مجھے حاصل نہیں

*

اس چمن میں مَیں سراپا سوز و ساز آرزو

اور تیری زندگانی بے گداز آرزو

*

توڑ لینا شاخ سے تجھ کو مرا آئیں نہیں

یہ نظر غیر از نگاہ چشم صورت بیں نہیں

*

آہ! یہ دست جفا جو اے گل رنگیں نہیں

کس طرح تجھ کو یہ سمجھاؤں کہ میں گلچیں نہیں

*

کام مجھ کو دیدۂ حکمت کے الجھیڑوں سے کیا

دیدۂ بلبل سے میں کرتا ہوں نظارہ ترا

*