دل
قصۂ دار و رسن بازئ طفلانۂ دل
التجائے "ارنی" سرخی افسانۂ دل
*
یا رب اس ساغر لبریز کی مے کیا ہو گی
جاوۂ ملک بقا ہے خط پیمانۂ دل
*
ابر رحمت تھا کہ تھی عشق کی بجلی یا رب!
جل گئی مزرع ہستی تو اگا دانۂ دل
*
حسن کا گنج گراں مایہ تجھے مل جاتا
تو نے فرہاد! نہ کھودا کبھی ویرانۂ دل!
*
عرش کا ہے کبھی کعبے کا ہے دھوکا اس پر
کس کی منزل ہے الہی! مرا کاشانۂ دل
*