( ماخوذ از ایمرسن)
رخصت اے بزم جہاں
رخصت اے بزم جہاں! سوئے وطن جاتا ہوں میں
آہ! اس آباد ویرانے میں گھبراتا ہوں میں
*
بسکہ میں افسردہ دل ہوں ، درخور محفل نہیں
تو مرے قابل نہیں ہے ، میں ترے قابل نہیں
*
قید ہے ، دربار سلطان و شبستان وزیر
توڑ کر نکلے گا زنجیر طلائی کا اسیر
*
گو بڑی لذت تری ہنگامہ آرائی میں ہے
اجنبیت سی مگر تیری شناسائی میں ہے
*
مدتوں تیرے خود آراؤں سے ہم صحبت رہا
مدتوں بے تاب موج بحر کی صورت رہا
*