11%

( ماخوذ از ایمرسن)

رخصت اے بزم جہاں

رخصت اے بزم جہاں! سوئے وطن جاتا ہوں میں

آہ! اس آباد ویرانے میں گھبراتا ہوں میں

*

بسکہ میں افسردہ دل ہوں ، درخور محفل نہیں

تو مرے قابل نہیں ہے ، میں ترے قابل نہیں

*

قید ہے ، دربار سلطان و شبستان وزیر

توڑ کر نکلے گا زنجیر طلائی کا اسیر

*

گو بڑی لذت تری ہنگامہ آرائی میں ہے

اجنبیت سی مگر تیری شناسائی میں ہے

*

مدتوں تیرے خود آراؤں سے ہم صحبت رہا

مدتوں بے تاب موج بحر کی صورت رہا

*