طفل شیر خوار
میں نے چاقو تجھ سے چھینا ہے تو چلاتا ہے تو
مہرباں ہوں میں ، مجھے نا مہرباں سمجھا ہے تو
*
پھر پڑا روئے گا اے نووارد اقلیم غم
چبھ نہ جائے دیکھنا! ، باریک ہے نوک قلم
*
آہ! کیوں دکھ دینے والی شے سے تجھ کو پیار ہے
کھیل اس کاغذ کے ٹکڑے سے ، یہ بے آزار ہے
*
گیند ہے تیری کہاں ، چینی کی بلی ہے کد ھر؟
وہ ذرا سا جانور ٹوٹا ہوا ہے جس کا سر
*
تیرا آئینہ تھا آزاد غبار آرزو
آنکھ کھلتے ہی چمک اٹھا شرار آرزو
*
ہاتھ کی جنبش میں ، طرز دید میں پوشیدہ ہے
تیری صورت آرزو بھی تیری نوزائیدہ ہے
*