33%

ابلیس

اپنے.مشیروں.سے

ہے مرے دست تصرف میں جہان رنگ و بو

کیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسمان تو بتو

*

دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرق

میں نے جب گرما دیا اقوام یورپ کا لہو

*

کیا امامان سیاست، کیا کلیسا کے شیوخ

سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہو

*

کار گاہ شیشہ جو ناداں سمجھتا ہے اسے

توڑ کر دیکھے تو اس تہذیب کے جام و سبو!

*

دست فطرت نے کیا ہے جن گریبانوں کو چاک

مزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو

*

کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کوچہ گرد

یہ پریشاں روزگار، آشفتہ مغز، آشفتہ مو

*

ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اس امت سے ہے

جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرار آرزو

*