33%

(۲)

جانتا ہوں میں یہ امت حامل قرآں نہیں

ہے وہی سرمایہ داری بندہ مومن کا دیں

*

جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں

بے ید بیضا ہے پیران حرم کی آستیں

*

عصر حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوف

ہو نہ جائے آشکارا شرع پیغمبر کہیں

*

الحذر! آئین پیغمبر سے سو بار الحذر

حافظ ناموس زن، مرد آزما، مرد آفریں

*

موت کا پیغام ہر نوع غلامی کے لیے

نے کوئی فغفور و خاقاں، نے فقیر رہ نشیں

*

کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک صاف

منعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں

*

اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلاب

پادشاہوں کی نہیں، اللہ کی ہے یہ زمیں!

*