صدائےغیب
نے نصیب مار و کژدم، نے نصیب دام و دد
ہے فقط محکوم قوموں کے لیے مرگ ابد
*
بانگ اسرافیل ان کو زندہ کر سکتی نہیں
روح سے تھا زندگی میں بھی تہی جن کا جسد
*
مر کے جی اٹھنا فقط آزاد مردوں کا ہے کام
گرچہ ہر ذی روح کی منزل ہے آغوش لحد
***
قبر
اپنےمردہ.سے
آہ ، ظالم! تو جہاں میں بندہ محکوم تھا
میں نہ سمجھی تھی کہ ہے کیوں خاک میری سوز
***
ناک
تیری میت سے مری تاریکیاں تاریک تر
تیری میت سے زمیں کا پردۂ ناموس چاک
*
الحذر، محکوم کی میت سے سو بار الحذر
اے سرافیل! اے خدائے کائنات! اے جان پاک!
***