33%

صدائے.غیب

گرچہ برہم ہے قیامت سے نظام ہست و بود

ہیں اسی آشوب سے بے پردہ اسرار وجود

*

زلزلے سے کوہ و در اڑتے ہیں مانند سحاب

زلزلے سے وادیوں میں تازہ چشموں کی نمود

*

ہر نئی تعمیر کو لازم ہے تخریب تمام

ہے اسی میں مشکلات زندگانی کی کشود

***

زمین

آہ یہ مرگ دوام، آہ یہ رزم حیات

ختم بھی ہوگی کبھی کشمکش کائنات!

*

عقل کو ملتی نہیں اپنے بتوں سے نجات

عارف و عامی تمام بندۂ لات و منات

*

خوار ہوا کس قدر آدم یزداں صفات

قلب و نظر پر گراں ایسے جہاں کا ثبات

*

کیوں نہیں ہوتی سحر حضرت انساں کی رات؟

***