33%

دوزخی کی مناجات

اس دیر کہن میں ہیں غرض مند پجاری

رنجیدہ بتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد

*

پوجا بھی ہے بے سود، نمازیں بھی ہیں بے سود

قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد

*

ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس

ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانۂ آباد

*

تیشے کی کوئی گردش تقدیر تو دیکھے

سیراب ہے پرویز، جگر تشنہ ہے فرہاد

*

یہ علم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت

جو کچھ ہے، وہ ہے فکر ملوکانہ کی ایجاد

*

اللہ! ترا شکر کہ یہ خطہ پر سوز

سوداگر یورپ کی غلامی سے ہے آزاد!

***