مسعود مرحوم
یہ مہر و مہ، یہ ستارے یہ آسمان کبود
کسے خبر کہ یہ عالم عدم ہے یا کہ وجود
*
خیال جادہ و منزل فسانہ و افسوں
کہ زندگی ہے سراپا رحیل بے مقصود
*
رہی نہ آہ ، زمانے کے ہاتھ سے باقی
وہ یادگار کمالات احمد و محمود
*
زوال علم و ہنر مرگ ناگہاں اس کی
وہ کارواں کا متاع گراں بہا مسعود!
*
مجھے رلاتی ہے اہل جہاں کی بیدردی
فغان مرغ سحر خواں کو جانتے ہیں سرود
*
نہ کہہ کہ صبر میں پنہاں ہے چارۂ غم دوست
نہ کہہ کہ صبر معمائے موت کی ہے کشود
*
دلے کہ عاشق و صابر بود مگر سنگ است
ز عشق تا بہ صبوری ہزار فرسنگ است
***