33%

رباعیات

مری شاخ امل کا ہے ثمر کیا

مری شاخ امل کا ہے ثمر کیا

تری تقدیر کی مجھ کو خبر کیا

*

کلی گل کی ہے محتاج کشود آج

نسیم صبح فردا پر نظر کیا!

***

فراغت دے اسے کار جہاں سے

فراغت دے اسے کار جہاں سے

کہ چھوٹے ہر نفس کے امتحاں سے

*

ہوا پیری سے شیطاں کہنہ اندیش

گناہ تازہ تر لائے کہاں سے!

***

دگرگوں عالم شام و سحر کر

دگرگوں عالم شام و سحر کر

جہان خشک و تر زیر و زبر کر

*

رہے تیری خدائی داغ سے پاک

مرے بے ذوق سجدوں سے حذر کر

***