ملا زادہ ضیغم لولا بی کشمیری کا بیاض
(۱)
پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
مرغان سحر تیری فضاؤں میں ہیں بیتاب
*
اے وادی لولاب
گر صاحب ہنگامہ نہ ہو منبر و محراب
دیں بندۂ مومن کے لیے موت ہے یا خواب
*
اے وادی لولاب
ہیں ساز پہ موقوف نوا ہائے جگر سوز
ڈھیلے ہوں اگر تار تو بے کار ہے مضراب
*
اے وادی لولاب
ملا کی نظر نور فراست سے ہے خالی
بے سوز ہے میخانۂ صوفی کی مے ناب
*
اے وادی لولاب
بیدار ہوں دل جس کی فغان سحری سے
اس قوم میں مدت سے وہ درویش ہے نایاب
*
اے وادی لولاب
***