(۲)
موت ہے اک سخت تر جس کا غلامی ہے نام
مکر و فن خواجگی کاش سمجھتا غلام!
*
شرع ملوکانہ میں جدت احکام دیکھ
صور کا غوغا حلال، حشر کی لذت حرام!
*
اے کہ غلامی سے ہے روح تری مضمحل
سینۂ بے سوز میں ڈھونڈ خودی کا مقام!
***
(۳)
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر
*
سینۂ افلاک سے اٹھتی ہے آہ سوز ناک
مرد حق ہوتا ہے جب مرعوب سلطان و امیر
*
کہہ رہا ہے داستاں بیدردی ایام کی
کوہ کے دامن میں وہ غم خانۂ دہقان پیر
*
آہ! یہ قوم نجیب و چرب دست و تر دماغ
ہے کہاں روز مکافات اے خدائے دیر گیر؟
***