66%

(۴)

گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو

تھرتھراتا ہے جہان چار سوے و رنگ و بو

*

پاک ہوتا ہے ظن و تخمیں سے انساں کا ضمیر

کرتا ہے ہر راہ کو روشن چراغ آرزو

*

وہ پرانے چاک جن کو عقل سی سکتی نہیں

عشق سیتا ہے انہیں بے سوزن و تار رفو

*

ضربت پیہم سے ہو جاتا ہے آخر پاش پاش

حاکمیت کا بت سنگیں دل و آئینہ رو

***

(۵)

دراج کی پرواز میں ہے شوکت شاہیں

حیرت میں ہے صیاد، یہ شاہیں ہے کہ دراج!

*

ہر قوم کے افکار میں پیدا ہے تلاطم

مشرق میں ہے فردائے قیامت کی نمود آج

*

فطرت کے تقاضوں سے ہوا حشر پہ مجبور

وہ مردہ کہ تھا بانگ سرافیل کا محتاج

***