(۶)
رندوں کو بھی معلوم ہیں صوفی کے کمالات
ہر چند کہ مشہور نہیں ان کے کرامات
*
خود گیری و خود داری و گلبانگ انا الحق
آزاد ہو سالک تو ہیں یہ اس کے مقامات
*
محکوم ہو سالک تو یہی اس کا ہمہ اوست
خود مردہ و خود مرقد و خود مرگ مفاجات!
***
(۷)
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
کہ فقر خانقاہی ہے فقط اندوہ و دلگیری
*
ترے دین و ادب سے آ رہی ہے بوئے رہبانی
یہی ہے مرنے والی امتوں کا عالم پیری
*
شیاطین ملوکیت کی آنکھوں میں ہے وہ جادو
کہ خود نخچیر کے دل میں ہو پیدا ذوق نخچیری
*
چہ بے پروا گذشتند از نواے صبح گاہ من
کہ برد آں شور و مستی از سیہ چشمگان کشمیری!
***