(۱۱)
تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
کوئی بتائے یہ مسجد ہے یا کہ میخانہ
*
یہ راز ہم سے چھپایا ہے میر واعظ نے
کہ خود حرم ہے چراغ حرم کا پروانہ
*
طلسم بے خبری، کافری و دیں داری
حدیث شیخ و برہمن فسون و افسانہ
*
نصیب خطہ ہو یا رب وہ بندۂ درویش
کہ جس کے فقر میں انداز ہوں کلیمانہ
*
چھپے رہیں گے زمانے کی آنکھ سے کب تک
گہر ہیں آب لور کے تمام یک دانہ
***