(۱۳)
نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں
*
کمال صدق و مروت ہے زندگی ان کی
معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں
*
قلندرانہ ادائیں، سکندرانہ جلال
یہ امتیں ہیں جہاں میں برہنہ شمشیریں
*
خودی سے مرد خود آگاہ کا جمال و جلال
کہ یہ کتاب ہے، باقی تمام تفسیریں
*
شکوہ عید کا منکر نہیں ہوں میں، لیکن
قبول حق ہیں فقط مرد حر کی تدبیریں
*
حکیم میری نواؤں کا راز کیا جانے
ورائے عقل ہیں اہل جنوں کی تدبیریں
***