(۱۷)
خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی
حرام آئی ہے اس مرد مجاہد پر زرہ پوشی
***
(۱۸)
آں عزم بلند آور آں سوز جگر آور
شمشیر پدر خواہی بازوے پدر آور
***
(۱۹)
غریب شہر ہوں میں، سن تو لے مری فریاد
کہ تیرے سینے میں بھی ہوں قیامتیں آباد
*
مری نوائے غم آلود ہے متاع عزیز
جہاں میں عام نہیں دولت دل ناشاد
*
گلہ ہے مجھ کو زمانے کی کور ذوقی سے
سمجھتا ہے مری محنت کو محنت فرہاد
*
صدائے تیشہ کہ بر سنگ میخورد دگر است
خبر بگیر کہ آواز تیشہ و جگر است
***
_____________________
صدائے تیشہ الخ یہ شعر مرزا جانجاناں مظہر علیہ الرحمتہ کے مشہور بیاض خریطہ جواہر ، میں ہے