66%

حضرت انسان

جہاں میں دانش و بینش کی ہے کس درجہ ارزانی

کوئی شے چھپ نہیں سکتی کہ یہ عالم ہے نورانی

*

کوئی دیکھے تو ہے باریک فطرت کا حجاب اتنا

نمایاں ہیں فرشتوں کے تبسم ہائے پنہانی

*

یہ دنیا دعوت دیدار ہے فرزند آدم کو

کہ ہر مستور کو بخشا گیا ہے ذوق عریانی

*

یہی فرزند آدم ہے کہ جس کے اشک خونیں سے

کیا ہے حضرت یزداں نے دریاؤں کو طوفانی

*

فلک کو کیا خبر یہ خاکداں کس کا نشیمن ہے

غرض انجم سے ہے کس کے شبستاں کی نگہبانی

*

اگر مقصود کل میں ہوں تو مجھ سے ماورا کیا ہے

مرے ہنگامہ ہائے نو بہ نو کی انتہا کیا ہے؟

***