دوسرامشیر
خیر ہے سلطانی جمہور کا غوغا کہ شر
تو جہاں کے تازہ فتنوں سے نہیں ہے با خبر!
***
پہلامشیر
ہوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھے
جو ملوکیت کا اک پردہ ہو، کیا اس سے خطر!
*
ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہوری لباس
جب ذرا آدم ہوا ہے خود شناس و خود نگر
*
کاروبار شہریاری کی حقیقت اور ہے
یہ وجود میر و سلطاں پر نہیں ہے منحصر
*
مجلس ملت ہو یا پرویز کا دربار ہو
ہے وہ سلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظر
*
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
چہرہ روشن، اندروں چنگیز سے تاریک تر!
***