(۵)
ذکرِ غم حسین(ع) کی عظمت نہ پوچھئے
اہلِ عزا کی خوبیٔ قسمت نہ پوچھئے
*
مَس ہوگئی ہے جن کی عقیدت حسین(ع) سے
ان کے دل و نظر کی طہارت نہ پوچھئے
*
نکلے درِ حسین(ع) سے جنت کے قافلے
ہٹ کر یہاں سے راہِ ہدایت نہ پوچھئے
*
رکھئے ولائے آلِ محمد(س) کی روشنی
ورنہ اندھیری قبر کی وحشت نہ پوچھئے
*
کشتیٔ اہلبیت(ع) میں جب مل چکی پناہ
دنیا سے اب نجات کی صورت نہ پوچھئے
*
دامن میں فاطمہ(س) کے ہے تقدیرِ کائنات
’’اشکِ غم حسین(ع) کی قیمت نہ پوچھئے’’
*
تڑپی تھی ایک برق سی انکارِ شاہ(ع) کی
پھر کیا ہوا نتیجۂ بیعت نہ پوچھئے
*