20%

شاہد نقدی

مسافر گر چرالیں اپنی نظریں علم کے در سے

تو سارے رابطے کٹ جائیں امت کے پیمبر(ص) سے

*

علی(ع) کے روئے اقدس میں ہے جلوہ ہر پیمبر(ص) کا

نظر ڈالی علی(ع) پر مل لیے ایک اک پیمبر(ص) سے

*

ذرا نامِ مقابل پوچھ لے قبلِ وغا مرحب

تری ماں نے کہا تھا بچ کے رہنا تیغ حیدر(ع) سے

*

دلائل میں نصیری کے یقینا وزن ہے لیکن

جو وہ کہتا ہے میں کہتا نہیں اللہ کے ڈر سے

*

سرِ منبر نبی(ص) کے بعد دنیا آئی تو لیکن

نہ ہو پانی ہے جس بادل میں وہ برسے تو کیا برسے

*

خدا وندا مسلماں کو وہ چشمِ دور رس دے دے

کہ دشتِ خم نظر آنے لگے ہجرت کے بستر سے

*

علی(ع) کا مثل کوئی ڈھونڈ کر لائے تو ہم جانیں

خدا سازی تو آساں ہے بنا لیتے ہیں پتھر سے

*

نظر آئے نہ آئے کوئی ہادی اب بھی ہے شاہد

نہ ہوگر حجتِ قائم(ع) زمیں ہٹ جائے محور سے

***