شبنم رومانی
جب دکھائے اسد اللہ نے تلوار کے ہاتھ
خشک پتے نظر آنے لگے اغیار کے ہاتھ
*
دیکھتا ہوں جو کسی رحل پہ قرآنِ کریم
چوم لیتا ہوں تصور میں علمدار(ع) کے ہاتھ
*
دیکھتے رہ گئے اربابِ جفا حیرت سے
بک گئے اہلِ وفا سیدِ ابرار(ع) کے ہاتھ
*
ایک اک ہاتھ تھا تلوار کا صد خشتِ حرم
یوں بھی تعمیر کیا کرتے ہیں معمار کے ہاتھ
*
ہائے وہ جذبِ وفا اُف وہ جنونِ ایثار
خود َعلم ہوگئے میداں میں علمدار(ع) کے ہاتھ
*
ظلم کی حد ہے کہ ظالم بھی بلک کر رویا
کبھی ماتھے پہ تو زانو پہ کبھی مار کے ہاتھ
*
ہر برے کام کا انجام برا ہوتا ہے
کس نے دیکھے ہیں بھلا کیفرِ کردار کے ہاتھ
*