20%

(۲)

جہانِ ظلم سے اصغر(ع) بھی مسکراکے چلے

بجھانے آئے تھے پیاس اور تیر کھا کے چلے

*

حسینیوں (ع) کے بھی کیسے بڑھے ہوئے دل تھے

قریب آئی جو منزل قدم بڑھا کے چلے

*

علم بدوش تھے لشکر کی جان تھے عباس(ع)

بہ زورِ تیغ زمیں آسماں ہلا کے چلے

*

علی(ع) کے شیر(ع) تھے ہاتھ اپنے کردیئے صدقے

خدا کی راہ میں دنیا سے ہاتھ اٹھا کے چلے

*

حسین(ع) کو جو سکینہ(ع) وغا میں یاد آئی

پلٹ کے خیمہ میں آئے گلے لگا کے چلے

*

چلے جو تشنہ لبِ کربلا سوئے کوثر

لبِ فرات چراغِ وفا جلا کے چلے

*

اسی لئے علی اکبر(ع) جہاں میں آئے تھے

علی(ع) کی شان شبابِ نبی(ص) دکھا کے چلے

*