شفیق لکھنوی اُمّی ہیں
پیارے صاحب رشید کے چہیتے شاگردوں میں شمار ہے صاحبِ دیوان ہیں ۔
لکھنو کے اُمّی شعراءسید احمد حسین شفیق لکھنوی عرف ننھو
(۱)
کربلا کے دشت میں یوں شاہ(ع) کا ماتم رہا
خاک اڑائی دن نے شب کو گریۂ شبنم رہا
*
ذوالفقارِ شاہ(ع) کہتی تھی بڑی عابد ہوں میں
دشمنوں سے جنگ کرنے میں مرا سر خم رہا
*
تم بھی انصارِ شہ(ع) دیں زندۂ جاوید ہو
بعد مر جانے کے تم میں تا قیامت دم رہا
*
سربلندوں کے جدا کرتی ہے سر شمشیرِ شاہ(ع)
دیکھتی جاتی ہے مڑ مڑ کے کہ کس میں دم رہا
*
خونِ ناحق کی شہادت دے گا وہ روزِ جزا
خونِ اصغر(ع) حرملہ کے تیر میں جو جم رہا
*
اندمالِ زخمِ شاہ(ع) دیں ہے منظورِ نظر
اس لئے آنکھوں میں میری اشک کا مرہم رہا
*