(۳)
رہ گئے تنہا تو طعنہ زن ستمگر ہوگئے
شاہ(ع) کو زخمِ زباں سب شکلِ نشتر ہوگئے
*
بحرِ غم میں غرق یہ ایسے بہتّر ہوگئے
کشتیٔ اسلام کے مضبوط لنگر ہوگئے
*
رونے والے شاہ(ع) کے کہنے لگے روزِ جزا
آنسوئوں نے یہ ترقی کی کہ گوہر ہوگئے
*
ان کے باعث سے بڑی اسلام میں رونق ہوئی
جو بہتّر فدیۂ دینِ پیمبر(ص) ہوگئے
*
کہتی تھی زینب(ع) ابھی عون(ع) و محمد(ع) طفل ہیں
جنگ میں پہلے پہل کیسے دلاور ہوگئے
*
ننگے سر دیکھا جو آلِ(ع) مصطفی(ص) کو راہ میں
خاک سے اٹھ کر بگولے شکلِ چادر ہوگئے
*
حضرتِ اصغر(ع) کے مرنے میں عجب اعجاز تھا
جان دے کر یہ بزرگوں کے برابر ہوگئے
*