20%

شورش کاشمیری

(۲)

سوچتا ہوں کہ اسی قوم کے وارث ہم ہیں

جس نے اولادِ پیمبر کا تماشا دیکھا

*

جس نے سادات کے خیموں کی طنابیں توڑیں

جس نے لختِ دل حیدر کو تڑپتا دیکھا

*

برسرِ عام سکینہ کی نقابیں الٹیں

لشکرِ حیدر کرار کو لٹتا دیکھا

*

اُمِّ کلثوم کے چہرے پہ طمانچے مارے

شام میں زنیب و صغریٰ کا تماشا دیکھا

*

شہ کونین کی بیٹی کا جگر چاک کیا

سبطِ پیغمبرِ اسلام کا لاشا دیکھا

*

دیدۂ قاسم و عباس کے آنسو لوٹے

قلب پر عابد بیمار کے چرکا دیکھا

*

توڑ کر اکبر و اصغر کی رگوں پر خنجر

جورِ دوراں کا بہیمانہ تماشا دیکھا

*