شورش کاشمیری
(۲)
سوچتا ہوں کہ اسی قوم کے وارث ہم ہیں
جس نے اولادِ پیمبر کا تماشا دیکھا
*
جس نے سادات کے خیموں کی طنابیں توڑیں
جس نے لختِ دل حیدر کو تڑپتا دیکھا
*
برسرِ عام سکینہ کی نقابیں الٹیں
لشکرِ حیدر کرار کو لٹتا دیکھا
*
اُمِّ کلثوم کے چہرے پہ طمانچے مارے
شام میں زنیب و صغریٰ کا تماشا دیکھا
*
شہ کونین کی بیٹی کا جگر چاک کیا
سبطِ پیغمبرِ اسلام کا لاشا دیکھا
*
دیدۂ قاسم و عباس کے آنسو لوٹے
قلب پر عابد بیمار کے چرکا دیکھا
*
توڑ کر اکبر و اصغر کی رگوں پر خنجر
جورِ دوراں کا بہیمانہ تماشا دیکھا
*