20%

مرزا محمد اشفاق شوق لکھنوی

(۱)

جس سے ماتم سرِ بازار نہیں ہو سکتا

وہ کبھی شہ کا عزادار نہیں ہو سکتا

*

غمِ سرور میں جو زنجیر پہن لیتا ہے

وہ مصائب میں گرفتار نہیں ہو سکتا

*

دستِ شبیر سے جیسا سرِ بیعت پہ ہوا

ایسا کونین میں اب وار نہیں ہو سکتا

*

زیب دیتا نہیں میثم کا حوالہ اس کو

ذکرِ حق جس سے سرِ دار نہیں ہو سکتا

*

دشمنِ شہ کے بنیں دوست برائے دنیا

حق پسندوں کا یہ کردار نہیں ہو سکتا

*

چشم و ابرو ہی سے اظہارِ برأت کردے

تو اگر برسرِ پیکار نہیں ہو سکتا

*

’’غیر کی مدح کروں شہ کا ثنا خواں ہوکر’’

آپ سے کہہ دیا سو بار نہیں ہو سکتا

*