مرزا محمد اشفاق شوق لکھنوی
(۱)
جس سے ماتم سرِ بازار نہیں ہو سکتا
وہ کبھی شہ کا عزادار نہیں ہو سکتا
*
غمِ سرور میں جو زنجیر پہن لیتا ہے
وہ مصائب میں گرفتار نہیں ہو سکتا
*
دستِ شبیر سے جیسا سرِ بیعت پہ ہوا
ایسا کونین میں اب وار نہیں ہو سکتا
*
زیب دیتا نہیں میثم کا حوالہ اس کو
ذکرِ حق جس سے سرِ دار نہیں ہو سکتا
*
دشمنِ شہ کے بنیں دوست برائے دنیا
حق پسندوں کا یہ کردار نہیں ہو سکتا
*
چشم و ابرو ہی سے اظہارِ برأت کردے
تو اگر برسرِ پیکار نہیں ہو سکتا
*
’’غیر کی مدح کروں شہ کا ثنا خواں ہوکر’’
آپ سے کہہ دیا سو بار نہیں ہو سکتا
*