(۴)
بزمِ رسول پاک میں بوذر سے منہ کی کھائی
میدان میں گئے تو غضنفر سے منہ کی کھائی
*
ایماں کے مرتبوں کا اگر ذکر آگیا
سلماں سے منہ کی کھائی ابوذر سے منہ کی کھائی
*
حیران مشرکین تھے کعبے میں تھے علی
جب قفل کھولنے کو چلے در سے منہ کی کھائی
*
حیدر ہیں محوِ خواب کسی کو خبر نہ تھی
کفار نے رسول کے بستر سے منہ کی کھائی
*
مرحب کو اپنے نام پہ بے حد گھمنڈ تھا
جب آیا رزم گاہ میں حیدر سے منہ کی کھائی
*
جب آئے بحث کرنے کو روزِ مبابلہ
نصرانیوں نے آلِ پیمبر سے منہ کی کھائی
*
اترا درِ علی پہ ستارہ دمِ سحر
وہ دیکھئے نجوم نے اختر سے منہ کی کھائی
*
پلٹا علی کے ایک اشارے پہ آفتاب
یا دشمنوں نے مہرِ منور سے منہ کی کھائی
*