(۲)
منافقت کے جو پردے اٹھا کے دیکھتے ہیں
علی کی ذات میں جلوے خدا کے دیکھتے ہیں
*
ہر ایک حال میں ہیں ہم علی کے شیدائی
وہ اور لوگ ہیں جو رخ ہوا کے دیکھتے ہیں
*
مزا ہے نیند کا کیا بسترِ پیمبر پر
علی یہ جان کی بازی لگا کے دیکھتے ہیں
*
شجاعتِ بنِ ود کی سنیں جو تعریفیں
علی نے ہنس کے کہا ہم بھی جا کے دیکھتے ہیں
*
سنا یہ جبکہ گراں بار ہے درِ خیبر
کہا علی نے کہ اچھا اٹھا کے دیکھتے ہیں
*
ہوا کسی سے نہ جب فتح قلعۂ خیبر
نبی نے سوچا علی کو بلا کے دیکھتے ہیں
*
بہت سے لوگ ہیں ہم لوگ جن کی صورت سے
’’منافقون’’ کی سورت ِملا کے دیکھتے ہیں
*