20%

(۳)

الفتِ حیدر سے ہے دل میں تماشا اور کچھ

زندگانی اور شئے ٹھہری ہے مرنا اور کچھ

*

ِگھر کے طوفاں میں کہا جب یا علی مُشکلکشا

لاکے ساحل پر ہمیں موجوں نے پوچھا اور کچھ

*

سنتے ہی نامِ علی وہ اٹھ گیا اچھا ہوا

بیٹھتا کچھ دیر محفل میں تو سنتا اور کچھ

*

لیکے بخشش کی سند ہم شرم سے چپ رہ گئے

ورنہ رضواں تو برابر پوچھتا تھا اور کچھ

*

ہم سے کہتے ہیں کہ ہم بھی اُس کی سنت پر چلیں

جس نے فرمانِ نبی رد کرکے مانا اور کچھ

*

کیوں نہ آجاتی شبِ ہجرت علی کو گہری نیند

چھائوں میں تیغوں کی سونے کا مزا تھا اور کچھ

*

یہ بھی انکارِ غدیرِ خم سے ثابت ہوگیا

دل میں تھا اسلام لے آنے کا منشائ اور کچھ

*

وہ تو یہ کہئے نہ دی اِذنِ وغا عباس کو

کَربلا کا ورنہ ہوجانا تھا نقشا اور کچھ

*