20%

(۵)

سرمۂ حُبِّ علی جب سے مری آنکھوں میں ہے

ماہِ دو ہفتہ سے تابِ ہمسری آنکھوں میں ہے

*

کٹ رہی ہے چین سے حُبِّ علی میں زندگی

نورِ ایماں قلب میں دیدہ وری آنکھوں میں ہے

*

ہے تصور میں زمینِ کاظمین و سامرہ

جنت الفردوس کی خوش منظری آنکھوں میں ہے

*

جارہا ہے یوں کوئی ، لَولا علی، کہتا ہوا

دلِ میں حسرت، سرمۂ بیچارگی آنکھوں میں ہے

*

خالی ہاتھوں کی طرف اِن کے نہ دیکھو حشر میں

کربلا والوں کا رختِ بندگی آنکھوں میں ہے

*

کیجئے اس پر غمِ شہ کے خزانوں کا قیاس

نائو اک لعل و جواہر سے بھری آنکھوں میں ہے

*

چاند پھر دیکھیں محرم کا تو کچھ باتیں کریں

نو مہینے بیس دن سے خاموشی آنکھوں میں ہے

*