امتہ المحدی بیگم شہرت حیدرآبادی
علی سا جب مرا مشکل کشا ہے
کسی کی پھر مجھے پروا ہی کیا ہے
*
صراطِ مستقیم ان کی ولا ہے
یہی ّجنت کا سیدھا راستہ ہے
*
مری جاں اس گھرانے پر فدا ہے
یہی دنیا میں میرا آسرا ہے
*
یہی ہے دین میں میرا سہارا
کہ جس کا مدح گستر کبریا ہے
*
اسی سے ہوتی ہیں سب مشکلیں حل
یہی کونین کا حاجت روا ہے
*
نبی لیتے ہیں جس در پر اجازت
سلام اللہ جس پر بھیجتا ہے
*
نہ ہو تکلیف مجھ کو جانکنی کی
مرے مولا غضب کا سامنا ہے
*
جہاں پھر جائے شہرت غم نہ کرنا
زمانے میں ترا رکھّا ہے کیا ہے
***