20%

امتہ المحدی بیگم شہرت حیدرآبادی

علی سا جب مرا مشکل کشا ہے

کسی کی پھر مجھے پروا ہی کیا ہے

*

صراطِ مستقیم ان کی ولا ہے

یہی ّجنت کا سیدھا راستہ ہے

*

مری جاں اس گھرانے پر فدا ہے

یہی دنیا میں میرا آسرا ہے

*

یہی ہے دین میں میرا سہارا

کہ جس کا مدح گستر کبریا ہے

*

اسی سے ہوتی ہیں سب مشکلیں حل

یہی کونین کا حاجت روا ہے

*

نبی لیتے ہیں جس در پر اجازت

سلام اللہ جس پر بھیجتا ہے

*

نہ ہو تکلیف مجھ کو جانکنی کی

مرے مولا غضب کا سامنا ہے

*

جہاں پھر جائے شہرت غم نہ کرنا

زمانے میں ترا رکھّا ہے کیا ہے

***