مذاہب کی زبانی متوا تراحادیث معتبرنہیں ہو ں گی توپھرکونسی حدیث معتبرہوگی؟!
کیاحدیث کوقبول اورمستردکرنے کے لئے کوئی قاعدہ و ضابط ہے یاہرکوئی اپنے ذوق وسلیقہ نیزمرضی کے مطابق ہرحدیث کوقبول یامستردکرسکتاہے؟کیایہ عمل سنّت رسول (ص)کے ساتھ زیادتی اوراس کامذاق اڑانے کے مترادف نہیں ہے؟
شیخ محمدعبدہ نے آیہء شریفہ کے معنی پردقت سے توجہ نہیں کی ہے اورخیال کیاہے کہ لفظ ”نسائنا“حضرت فاطمہ زہراء )سلام اللہ علیہا )کے بارے میں استعمال ہواہے۔جبکہ”نسائنا“خوداپنے ہی معنی میں استعمال ہواہے،رہاسوال رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم کی بیویوں کا کہ جن کی تعداداس وقت نوتھی ان میں سے کسی ایک میں بھی وہ بلند مرتبہ صلاحیت موجودنہیں تھی اورخاندان پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم میں تنہاعورت،جوآپ کے اہل بیت میں شمارہوتی تھیں اورمذکورہ صلاحیت کی مالک تھیں،حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا)تھیں،جنھیں انحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم اپنے ساتھ مباہلہ کے لئے لے گئے۔(۱)
”انفسنا“کے بارے میں اس کتاب کی ابتداء میں بحث ہوچکی ہے انشا اللہ بعد والے محور میں بھی اس پرتفصیل سے روشنی ڈالی جائیگی ۔
ایک جعلی حدیث اوراہل سنّت کااس سے انکار
مذکورہ روایتوں سے ایک دوسرامسئلہ جوواضح ہوگیاوہ یہ تھاکہ خامس آل عبا)پنجتن پاک علیہم السلام)کے علاوہ کوئی شخض میدان مباہلہ میں نہیں لایاگیا تھا۔
مذکورہ باتوں کے پیش نظربعض کتابوں میں ابن عساکر کے حوالے سے نقل کی گئی روایت کسی صورت میں قابل اعتبار نہیں ہے،جس میں کہاگیاہے کہ پیغمبراکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم ابوبکراوران کے فرزندوں،عمراوران کے فرزندوں،عثمان اوران کے فرزندوں اورعلی علیہ السلام اوران کے
____________________
۱۔اس سلسلہ میں بحث ،آیہء تطہیرکی طرف رجوع کیا جائے ۔