20%

(۳)

زباں ہو خشک جسدم روزِ محشر ساقیٔ کوثر

عطا ہم کو بھی ہو اک جام کوثر ساقیٔ کوثر

*

شہنشاہ دو عالم مالکِ منشائے یزدانی

تری ٹھوکر میں ہے تختِ سکندر ساقیٔ کوثر

*

صدائے العطش اسلام کے ہونٹوں پہ آئی ہے

ملے پیاسے کو بھی لبریز ساغر ساقیٔ کوثر

*

خدا کے دین کو پھر چاہیے خونِ دلِ زہرا

کہاں ہیں آپ کے شبیر و شبر ساقیٔ کوثر

*

شب ہجرت گواہی دی رسولِ حق کے بستر نے

تمہاری ذات ہے نفسِ پیمبر ساقیٔ کوثر

*

یہ کیسی ضرب تھی مرحب کے سر سے کس طرف پہنچی

پکارے لافتیٰ جبریل کے پر ساقیٔ کوثر

*

تری جائے ولادت بھی تری جائے شہادت بھی

ہر اک ماحول میں اللہ کے گھر ساقیٔ کوثر

*

نقیبِ حق خطیبِ دینِ ختم المرسلیں شہرت

مرے مولا و آقا میرے رہبر ساقیٔ کوثر

***