(۳)
زباں ہو خشک جسدم روزِ محشر ساقیٔ کوثر
عطا ہم کو بھی ہو اک جام کوثر ساقیٔ کوثر
*
شہنشاہ دو عالم مالکِ منشائے یزدانی
تری ٹھوکر میں ہے تختِ سکندر ساقیٔ کوثر
*
صدائے العطش اسلام کے ہونٹوں پہ آئی ہے
ملے پیاسے کو بھی لبریز ساغر ساقیٔ کوثر
*
خدا کے دین کو پھر چاہیے خونِ دلِ زہرا
کہاں ہیں آپ کے شبیر و شبر ساقیٔ کوثر
*
شب ہجرت گواہی دی رسولِ حق کے بستر نے
تمہاری ذات ہے نفسِ پیمبر ساقیٔ کوثر
*
یہ کیسی ضرب تھی مرحب کے سر سے کس طرف پہنچی
پکارے لافتیٰ جبریل کے پر ساقیٔ کوثر
*
تری جائے ولادت بھی تری جائے شہادت بھی
ہر اک ماحول میں اللہ کے گھر ساقیٔ کوثر
*
نقیبِ حق خطیبِ دینِ ختم المرسلیں شہرت
مرے مولا و آقا میرے رہبر ساقیٔ کوثر
***