(۴)
توصیفِ حسین ابنِ علی کیسے بیاں ہو
الفاظ ہوں خالق کے پیمبر کی زباں ہو
*
آنکھوں نے وضو اشکِ غم شہ سے کیا ہو
پھر کیوں نہ تہجد مری نظروں سے عیاں ہو
*
شبیر کا غم اہلِ عزا ایسے منائو
ماحول میں پھیلا ہوا آہوں کا دھواں ہو
*
اشکوں میں غمِ شاہ کے دل ڈوب رہا ہو
ممکن ہی نہیں درد نہ ہو اور فغاں ہو
*
شبیر کی آغوش میں اے اصغر بے شیر
قرآن کی تفسیر ذرا ہنس کے بیاں ہو
*
بس عون و محمد کے سوا روزِ ازل سے
لائو جو کوئی زینبِ دلگیر سی ماں ہو
*
اکبر کے جنازے کو اٹھاتے ہوئے شبیر
دیتے رہے آواز کہ عباس کہاں ہو
*