20%

میر مہدی علی شہید لکھنوی شہید یار جنگ

(۱)

دنیا میں ہے حسین پہ بس انتہائے رنج

رنج ان کے واسطے تھا تو یہ تھے برائے رنج

*

اصغر کا داغ اور دلِ صد پارۂ حسین

یہ انتہائے صبر ہے وہ انتہائے رنج

*

ہو خاتمہ بخیر دعا ہے یہ صبح و شام

تکلیف ہے جہاں میں تو کیا اس میں جائے رنج

*

وہ مرد ہے جو چہرے سے ظاہر نہ ہونے دے

پہنچے بھی گر کسی سے تو دل میں چھپائے رنج

*

تھا خاتمہ حسین پہ دنیا میں رنج کا

آدم سے اس جہاں میں ہوئی ابتدائے رنج

*

دنیا میں ایک لحظہ بھی پوری خوشی کہاں

فرحت میں بھی نکلتا ہے گوشہ برائے رنج

*

دل ٹوٹتا ہے جب تو نکلتی ہے آہ بھی

چھپتی نہیں چھپائے سے ہرگز صدائے رنج

*