(۲)
کعبہ کا سماں اور ہے مقتل کا سماں اور
حیدر کی اذاں اور تھی اکبر کی اذاں اور
*
بچے کا گلا اور ہے کچھ صدرِ جواں اور
ہاں تیر کا زخم اور ہے کچھ زخمِ سناں اور
*
اونچا ہوا جس کے قدِ بالا سے نشاں اور
عباس سا ہوگا نہ زمانے میں جواں اور
*
اعدا میں خوشی لشکرِ شہ محوِ دعا ہے
کچھ فکر یہاں اور ہے کچھ ذکر وہاں اور
*
کہتے ہوئے اٹھے یہ جوانانِ حسینی
کچھ جاذبِ دل آج ہے اکبر کی اذاں اور
*
شہ کہتے تھے اکبر سے کہ عباس کو روکو
اک خون کا دریا لبِ دریا ہے رواں اور
*
دم اہلِ حرم کے جو گھٹے ہوں تو عجب کیا
خیموں کے دھویں میں تھا کلیجوں کا دھواں اور
*
سب زخم تو بھر جاتے ہیں پر یہ نہیں بھرتا
تلوار کا زخم اور ہے کچھ زخمِ زباں اور
*