20%

(۳)

غمِ حسین کا گر ذکر داستاں میں نہیں

اثر زباں میں نہیں ہے مزا بیاں میں نہیں

*

جمالِ حضرتِ عباس اے تعال اللہ

زمین کیا ہے جواب اس کا آسماں میں نہیں

*

خدا کہوں میں علی کو ارے معاذ اللہ

یہ بات میرے تصور مرے گماں میں نہیں

*

زُہیر قین وہ اسّی برس کا مردِ ضعیف

یہ جوشِ جنگ یہ قوت کسی جواں میں نہیں

*

حرم کے قافلے کی شان ہی نرالی ہے

کہ دو قدم کی سکت پائے سارباں میں نہیں

*

زباں دکھا دی لبوں پر پھرا نہیں سکتی

اب اتنی جان بھی اللہ بے زباں میں نہیں

*

خدا ہی جانے رہِ شام کیسے طے ہوگی

کہ سانس لینے کی طاقت بھی ناتواں میں نہیں

*