20%

(۴)

ہو خلوصِ قلب کا مظہر کلام ایسا تو ہو

فاطمہ روئیں جسے ُسن کر سلام ایسا تو ہو

*

جون تیرے اک لہو کی بوند پر دنیا نثار

پائوں پر آقا کے دم نکلے غلام ایسا تو ہو

*

سامنے آنکھوں کے پھر جائے سماں حالات کا

رات رونے میں کٹے کچھ ذکرِ شام ایسا تو ہو

*

حر تری تقدیر پر شاہوں کو بھی آتا ہے رشک

پیشوائی خود کرے آقا غلام ایسا تو ہو

*

ہو شہید ایسا کہ مٹی سجدہ گاہِ خلق ہو

خاک ہو تسبیح میں داخل امام ایسا تو ہو

*

نشّہ جس کا حشر تک رہ جائے ہو ایسی شراب

ساقیٔ کوثر سے جو ہاتھ آئے جام ایسا تو ہو

*

دل تڑپ جاتا ہے جب کہتا ہے کوئی یا حسین

آنکھ سے آنسو نہ تھمنے پائیں نام ایسا تو ہو

*

منبرِ دوشِ رسالت پر ہوا خطبہ سرا

ہاں جو مولا ہو تو ایسا ہو امام ایسا تو ہو

*