20%

(۵)

غمِ شہ کا ہوگا بیاں رفتہ رفتہ

جگر سے اٹھے گا دھواں رفتہ رفتہ

*

ہوئے پھول صرفِ خزاں رفتہ رفتہ

نشاں ہوگئے بے نشاں رفتہ رفتہ

*

نبوت کی آغوشِ الفت میں پل کر

علی ہورہے ہیں جواں رفتہ رفتہ

*

صعوبات ہوں لاکھ، منزل پہ اک دن

پہنچ جائے گا کارواں رفتہ رفتہ

*

قریبوں کا غم اور عزیزوں کی فرقت

ہوا شاہ کا امتحاں رفتہ رفتہ

*

بڑھی اور زین العبا کی نقاہت

گراں ہوگئیں بیڑیاں رفتہ رفتہ

*

سکینہ کے دل میں بڑھا شمر کا ڈر

کہ نالے ہوئے سسکیاں رفتہ رفتہ

*