(۶)
دیکھتا ہوں جلوۂ شبیر اٹھتے بیٹھتے
ہے یہی پیشِ نظر تصویر اٹھتے بیٹھتے
*
پڑھ رہا ہوں خطبۂ من کنتُ مولا رات دن
کر رہا ہوں قلب کی تعمیر اٹھتے بیٹھتے
*
دو گھڑی بھی چین سے سجاد رہ سکتے نہیں
سخت ایذا دیتی ہے زنجیر اٹھتے بیٹھتے
*
دی صدا زینب نے آئو پیشوائی کو حسین
قبر پر آئی ہے اب ہمشیر اٹھتے بیٹھتے
*
خیمہ گہ میں لاشِ اکبر کس طرح لیجائیں گے
جارہے ہیں لاش پر شبیر اٹھتے بیٹھتے
*
ہم شبیہ مصطفیٰ یا رب مرا پھولے پھلے
تھی دعائے زینبِ دلگیر اٹھتے بیٹھتے
*
صبرِ عابد کا تصرف دیدنی ہے اہلِ دل
جو صدا دیتی نہیں زنجیر اٹھتے بیٹھتے
*
کربلا کا قصد ہے کیا ضعف روکے گا شہید
جا ہی پہنچوں گا کسی تدبیر اٹھتے بیٹھتے
***